تازہ ترین خبر کے مطابق آسیہ بی بی کو ملتان سے اسلام آباد منتقل کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے آسیہ بی بی کے وطن چھوڑنے کی خبر مسترد کردی۔
اطلاعات کے مطابق ان کا خاندان کسی خفیہ جگہ پر پناہ لیے ہوے ہے کیونکہ پاکستان میں ان کی جانوں کو خطرہ ہے۔ انہوں نے بیرونی ممالک سے مدد کی درخواست کی ہے کہ ان کے خاندان کو تہفط فراہم کیا جائے(بحثیت اور قوم ہمارے لیے شرم کا مقام ہے کہ جس سخص کے خلاف کوئی ثبوت نہ مل رہا ہو ہم اس کو موت میں ناجائز دھکیل رہے ہیں)۔ آسیہ بی بی کے خاوند، عاشق مسیح، اپنے خاندان کے تحفظ کی طرف سے پریشان ہے کیونکہ مزہبی شدت پسند انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
کینڈا،فرانس اور سپین نے انہیں تحفظ دینے کے لیے غور کر رہے ہیں جبکہ آسیہ کے شوہر نے امریکہ اور لندن سےبھی مدد کی اپیل کر دی ہے۔
دوسری طرف شدت پسندوں کا کہنا ہے کی اگر ان کو بیرون ملک بھیجا گیا تو ہم احتجاج اور بڑھا دیں گے!
اب پوری قوم کی نظریں اس کیس کے فیصلے پر جمی ہوئ ہیں۔ لیکن سوچنا یہ ہے کہ اگر ناجائز سزا دی گئ تو اللہ کسی کو بھی معاف نہیں کرے گا قومیں اسی طرح تباہ ہوتی ہیں جب ان میں سے انصاف ختم ہو جاتا ہے ہمیں اپنی عدلیہ پر یقین کرنا ھو گا کیونکہ ان پر انفاف دینے کی زمہداری ہم سب سے ذیادہ ہے اور وہ بھی اتنے ہی عاشق رسول ہیں جتنے کہ ہم آخر ہم سب مسلمان ہیں! ۔
یاد رہے کہ یہ دوسرا کیس ہے پہلا ایوب مسیح کے خلاف تھا جن کو 2002 میں رہا کیا گیا تھا اور دوسرا یہ آسیہ نورین کا۔
شراکت دار: صائمہ نعیم
مذید جانیئے کے لیے یہاں کلک کریں: آسیہ بی بی کیس