ڈی جی نیب شہزاد سلیم (ریٹائرڈ میجر) نے اپنی تعلیم2002 میں الخیر یونیورسٹی سے مکمل کی اور ایچ ای سی سے2015 میں منظور ہوئ۔۔۔ایسا کہنا ہے نیب کا۔

ان کی صند پر جعلی ہونے کا الزام ہے جس کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ جب انہوں نے تعلیم مکمل کی تھی تب 2002 میں کیلبری نقش متعارف نہیں ہوا تھا یہ 2007 میں متعارف کروایا گیا فونٹ ان کی 2002 کی صند میں استعمال کیا گیا ہے۔

ڈی جی لاہور نیب، شہزاد سلیم (دائیں جانب)۔

سپریم کورٹ نے جب ناجائز تقرریوں کا کیس کھولا تب ہی شہزاد سلیم کا کیس سامنے آیا جس کا جواب سپریم کورٹ نیب سے طلب کر چکی ہے۔ اس کے جواب میں نیب نے یہ وجہ بیان کی کہ جس سال ڈی جی نیب شہزاد سلیم کی صند منظور ہوئی اس وقت تک یہ فونٹ آچکا تھا یعنی کہ 2015 میں۔

ہم بدقسمتی سے ایک ایسی قوم سے تعلق رکھتے ہیں جہاں سب چاہتے ہیں کہ “کڑا احتساب” ہو لیکن اپنی ذات کے علاوہ باقی سب کا! یاد رہے کہ شہزاد سلیم وہی ہیں جنہوں نے لندن فلیٹس کا ریفرنس دائر کیا تھا اور اس کے علاوہ بھی کیسز پر کام کر رہے ہیں جیسے کہ سعد رفیق کا پیراگون کیس۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے کیسز میں ان کے کردار کی وجہ سے ان کو نشانہ بنایا جا ریا ہے، اور عوام کی آنکھوں میں نیب کا غلط تاثر دیا جا رہا ہے۔

نیب نے تمام ثبوت کے ساتھ اس الزام کی تردید کی ہے، معاملہ ابھی عدالت میں زیر سماعت ہے۔

شراکت دار: صائمہ نعیم

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *