پاکستانی پولیس آفیسر طاہر خان داور کی لاش افغانستان سے ملی ہے۔ طاہر خان داور اسلام آباد سے 27 اکتوبر کو لاپتہ ہوئے تھے اور 28 اکتوبر کو رپورٹ درج کی گئی جس کے بعد ریاست اور حکومت مسلسل متحرک تھے۔
طاہر خان داور خیبر پختونخواں کے ایس۔پی کے طور پر اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔ ان کی میت پالستان کے حوالے کر دی گئی ہے جو کہ پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ نے وصول کی ہے۔
لاش پر شدید تشدد کے نشانات پائے جاتے ہیں۔
افغانستان سے لاش کے معاہدے کے بعد اڑھائ گھنٹے کے انتظار کے بعد میت دینے سے انکار کیا گیا تھا اور پھر جرگہ میں لاش پاکستانی حکام کے حوالے کی گئی۔ پاکستان کو طورخم بارڈر کے ذریعے یہ لاش موصول ہوئی۔
وزیر مملکت داخلہ نے کہا کہ افغانستان نے طاہر داوڑ کا جسد خاکی پاکستان کے حوالے کرنے میں انتہائی نامناسب رویہ اپنایا ہے جبکہ ان کا بے دردی سے قتل بھی کئی سوالات اٹھاتا ہے جن کو عالمی سطح پر لے جایا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ طاہر خان پہلے بھی دو بار خودکش حملوں میں بچے تھے اور انہیں قتل کی دھملیاں ملتی تھین جبکہ انکی بھابی اور بھائ کو بھی شہید کیا جا چکا ہے۔
طاہر خان کا قتل بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے کہ کب تک ہمارے ملک کے جوان اس طرح بے دردی سے مارے جائیں گے کب تک افغانستان اپنی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہے گا جبکہ ادھر بہت سے افغانی عزت سے رہائش پزیر ہیں۔
پاکستان کے لیے یہ واقعئ لمحہ فکریہ ہے کہ اپنے “جوانوں” کے لیے لڑے۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
شراکت دار: صائمہ نعیم