سعودی عرب کی پاکستان کو امداد

عمران خان کا دورہ سعودی عرب رنگ لے آیا اور ڈوبتی پاکستانی معیشت کو تنکے کا سہارا مل گیا، سعودی عرب نے پاکستان کو چھ بلین ڈالر دینے کا فیصلہ کرلیا۔ مگر اس سعودی امداد کے بعد اکثر ناقدین کا یہی سوال ہے کہ اس رقم کا احسان پاکستان کو کس طرح اتارنا پڑے گا۔

شاہ محمود قریشی، وزیر خارجہ، عمران خان کے ہمراہ اس دورے میں شامل تھے۔ بدھ کے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ساتھ مکالمے میں انہوں نے بیان دیا کہ سعودی عرب نے اس امداد کے عوض پاکستان پر کوئی شرائط نہیں لگائیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ رقم پاکستان کو کیسے ملی تو ان کا کہنا تھا یہ رقم “رسول اللہ کے کرم سے ملی”۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی امداد کا راحیل شریف کی سعودی اتحاد کی یمن جنگ میں قیادت سے کوئی تعلق نہیں۔ اور پاکستان یمن جنگ میں شریک نہیں بنے گا۔ اس سے پہلے بھی عمران خان نے یمن میں ثالثی کردار ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

عمران خان سعودی سرمایہ کاری اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے۔

شاہ محمد قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی حکام کے شریف خاندان کے حوالے سے کوئی تحفظات نہیں تھے، اور اس دورے کے دوران شریف خاندان کا ذکر نہیں کیا گیا۔

اقتدار سنبھالتے ہی عمران خان نے دوست ممالک سے مدد لینے کا ذکر کیا تھا اور اس راستے کو آئی ایم ایف کا متبادل قرار دیا۔ ملک کو معاشی نقصان سے نکالنے کے لیے بدعنوانی سے کمایا پیسہ ملک واپس لانے کے ساتھ ساتھ عمران خان نے سادگی سے حکومتی اخراجات کم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

منگل کے روز وزیر اعظم نے بارہ ماہ کا معاہدہ طے کیا، جس پر سعودی عرب نے 3 بلین ڈالر پاکستان کے مرکزی بینک میں جمع کروائے۔ اس کے ساتھ ایک سال تک پاکستان کو تیل خریدنے کی رقم تاخیر سے ادا کروانے کا بھی موقع ملا، جس سے برآمدات کی رقم میں کمی واقع ہو گی۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *